نقابِ رخ ۔۔ اُٹھا کر ۔۔ مُسکرا کر
چلے جانا ۔۔۔ مگر بجلی ۔۔ گِرا کر

مجھے دیکھا ۔۔ جو اُس نے مسکرا کر
کچھ آنسو رہ گئے آنکھوں میں آ کر

جودوری تھی وہی دوری ہے اب بھی
کہ ہم خود کھو گئے ہیں اُن کو پا کر

Ù…Ø+بت Ú©Û’ چمن میں Û”Û” خار بھی ہیں
نکل جانا ۔۔۔ ذرا دامن ۔۔ بچا کر

دوا کی منزلیں ۔۔ طے ہو چکی ہیں
دعا کر ، چارہ گر اب تو ۔۔ دعا کر

پریشاں تھے Û”Û” تری Ù…Ø+فل سے باہر
پشیماں ہیں Û”Û” تری Ù…Ø+فل میں آ کر


سØ+رؔ جو نیک بندے ہیں خدا Ú©Û’
وہ خود پیتے ہیں اوروں کو پلا کر